بھٹکل:3 دسمبر (ایس او نیوز/پریس ریلیز)جامعہ اسلامیہ بهٹکل میں اللجنة العربية کے زیر اہتمام دو روزہ بین الاضلاع مسابقتی پروگرام کا یکم ربیع الاول 1438ھ مطابق یکم دسمبر 2016 ء بروز جمعرات شب پونے نو بجے سلطانی مسجد کے احاطہ میں منعقد اجلاس عام کے ذریعہ اختتام ہوا۔ علم میں رہے کہ اس کا افتتاحی پروگرام 30 صفر المظفر 1438ھ مطابق 30 نومبر 2016 ء بروز بدھ صبح ساڑھے نو بجے جامعہ آباد کے کانفرنس ہال میں سید عبدالواسع یس جے متعلم عالیہ رابعہ کی تلاوت سے ہوا تھا۔ اس مسابقاتی پروگرام میں مینگلور سے گوا کے 30 علاقوں کے مدارس، اسکولز اور شبینہ مکاتب کے 459 مساھمین نے شرکت کی۔ الحمدللہ یہ پروگرام اللہ تعالی کے فضل ذمہ داران کی توجہات اور اساتذہ و طلبہ کی محنتوں سے بحسن و خوبی اختتام کو پہنچا۔
یہ بات ملحوظ رہے کہ یہ پروگرام اصلاً سابق مہتمم جامعہ حضرت مولانا عبدالباری صاحب رحمة الله عليه کی سرپرستی میں گذشتہ سال ہی ہونے والا تھا مگر قدرت الہی کو کچھ اور ہی منظور تها، مولانا کی بیماری پھر وفات کے باعث پروگرام ملتوی کیا گیا، اس سلسلہ میں مولانا رحمة الله عليه کی بڑی توجہات رہی ہیں۔ اللہ تعالٰی مرحوم کو اس پر اپنی شایان شان بدلہ عطا فرمائے۔
اجلاس عام کی کچھ جهلکیاں:
داعی بننے سے پہلے پورے اعتماد کے ساتھ وقال اننی من المسلمین کہنے والے بن جائیں یہی مدارس کا خلاصہ ہے۔ ان باتوں کا اظہار مہتمم جامعہ اسلامیہ نے دو روزہ بین الاضلاع مسابقتی پروگرام کے عظیم الشان اختتامی تقریب کے دوران اپنے خطاب میں کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ جب تک دنیا میں اللہ اللہ کہنے والا باقی رہے گا دنیا کا نظام چلتا رہے گا، اساتذہ و طلبہ کی محنتوں و کاوشوں کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ *إن صلاتي و نسکي ومحیاي ومماتي لله رب العالمين* کے پیغام کو لے کر یہاں سے جائیں اور اپنے علاقوں میں عوام کو دینی شعائر سے آشنا کرنے کی فکر کریں۔
استاذ جامعہ مولانا الیاس صاحب ندوی نے موجودہ حالات کو دیکهتے ہوئے فرمایا کہ دینی تحفظ کے لئے ہر گهر میں عالم دین و حافظ قرآن کا ہونا ضروری محسوس ہوتا ہے۔ مولانا نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ان مسابقوں سے طلبہ میں دینی بیداری پیدا کرنا مقصود ہے، اور مزید یہ کہا کہ یہ چار سو بچے چار ہزار بچوں کے نمائندے ہیں، پھر ان چارسو بچوں کے پیچھے محنت کرنے والے ان کے اساتذہ، والدین، بھائی بہنیں وغیرھم کل ملاکر گوا سے منگلور تک 20 ہزار افراد کی محنتوں کا دخل ہے، یہ محض اللہ ہی کا فضل ہے۔ نیز اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی کہ الحمدللہ جامعہ اسلامیہ میں عصری علوم کے ساتھ دینی تعلیم سے آراستہ ہونے کا بہترین موقع فراہم کیا گیا ہے، الحمدللہ 13 طلبہ جو پی یو سی میں زیر تعلیم ہیں اور1 طالب علم جس کا گریجویشن مکمل ہوچکا ہے مستفید ہو رہے ہیں، اللہ کی ذات سے امید ہے کہ ان شاء اللہ ان سے دعوت دین اور اصلاح معاشرہ کا کام مؤثر انداز میں انجام پائے گا۔
استاذ جامعہ مولانا خواجہ صاحب اکرمی ندوی مدنی نے فرمایا کہ ہماری زندگی کا مقصد یہ ہے کہ ہم اللہ کے دین کے ساتھ زندہ رہیں، یہ ہر مدرسہ کا پیغام ہے، اسی پیغام کو لے ذمہ داران جامعہ نے جامعہ کی بنیاد ڈالی۔ مولانا نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا قول *"أينقص الدین وأنا حي" کیا دین میں نقص ہو اس حال میں کہ میں زندہ رہوں "اگر دین میں کسی طرح کی بھی کمی کی گئی تو اس کا زندہ رہنا بے مقصد ہے"* دوہراتے ہوئے فرمایا کہ اس پیغام کو اغیار نے سمجھ کر مسلمانوں کو دین سے دور کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کررہے ہیں۔ مزید فرمایا کہ دین انسانی زندگی کا جزء لاینفک ہے اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں۔ہمیں دین کی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے غیر شعوری طور پر ہم ان کی تائید کرتے ہیں، اور اللہ کے سامنے اپنے آپ کو دین سے خارج کررہے ہیں۔ ایک مسلمان کو اپنے دینی شعائر و احکام پر پورا اعتماد ہونا چاہئے، اگر اس میں کمی کی تو عنداللہ اس کی جواب دہی ہوگی۔
اس اجلاس عام میں دو روزہ بین الاضلاع مختلف الانواع مسابقتی پرگرام کے ممتاز طلبہ نے اپنا خوبصورت مظاہرہ کرتے ہوئے سامعین کے دلوں کو مسرور کیا اور ساتھ ہی اس اجلاس عام میں سیرت کوئز برائے اسکولز و شبینہ مکاتب کا فائنل راؤنڈ پروجکٹر کے ذریعہ ہوا۔
واضح رہے کہ اجلاس عام کی ابتدا عزیزم محمد احمد رکن الدین کی تلاوت اورعبداللہ رازی اور ان کے رفقاء کی مترنم آواز سے ہوئی، استاذ جامعہ مولانا شعیب صاحب ندوی نے استقبالیہ کلمات پیش کیے، مشرف اللجنة العربية مولانا رحمت اللہ صاحب ندوی نے پروگرام کی تفصیلات اور انعامات کا اعلان کیا اور نظامت کے فرائض نائب مشرف اللجنة العربية مولانا نعمت اللہ صاحب عسکری ندوی اور استاذ جامعہ مولانا عبدالعلیم صاحب خطیب ندوی نے بحسن و خوبی انجام دئے۔
مہتمم جامعہ مولانا مقبول صاحب ندوی نے آئے ہوئے تمام مہمانوں، مساھمین، ان کے سرپرستان، اساتذہ و طلبہ، اللجنة العربية کے مشرفین و ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی میڈیا والوں کا بھی شکریہ اداکیا کہ انھوں نے ہمارا پیغام دوسروں تک پہنچانے میں اپنا تعاون پیش کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام حضرات سے جامعہ اور اہل جامعہ کے لئے دعاؤوں کی درخواست کی۔ قریب سوا بارہ بجے جلسہ کا اختتام ہوا۔
نائب صدر جامعہ اسلامیہ و صدر جلسہ مولانااقبال صاحب ملا ندوی، ناظم جامعہ اسلامیہ جناب ماسٹر شفیع صاحب شہ بندری، نائب ناظم جامعہ مولانا عبدالعلیم صاحب قاسمی، مولانا خلیل الرحمن صاحب ندوی، مولانا عبدالعظیم صاحب قاضیا ندوی، مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد صاحب کوبٹے ندوی اور مولانا الیاس صاحب فقیہ احمدا ندوی اسٹیج پر جلوہ افروز تھے۔
اگر ہم اس موقع پر سلطان اسپوڑس سینٹر کے نوجوانوں کا تذکرہ نہ کریں تو یہ بڑی ناسپاسی ہوگی، ماشاء اللہ انهوں نے اجلاس عام میں مہمانوں کی ضیافت و نظم و ضبط کا بخوبی خیال رکها، اللہ تعالی ان کے اکرام کو قبول فرمائے۔